تھی ہجر کے رستے میں کہیں وصل کی منزل ہم نے تیری دوری کو بھی دیکھا ہے قریں سے اب اتنے دنوں بعد جو نکلا ہے تو سورج لائے میری گم گشتہ بصارت بھی کہیں سے