السلام و علیکم دوستو
چھت سر پر ہو تو پناہ ہوتی ہے، وطن ہماری چھت ہے، اس کی حفاظت کیجیے
ایک حقیر نزرانہ پیش کرتا ہوں مادر وطن کے نام
جشن آزادی مبارک ہو
وطن ملا ہے حفاظت کرو وطن والو
کھلا جو پھول ہے کھونا نہیں چمن والو
سنو بہار سے پہلے خزاں تو رہتی ہے
کلی کلی کی اُداسی یہ تُم سے کہتی ہے
کھلیں گے پھول، نہ بھولو مگر لگن والو
وطن ملا ہے حفاظت کرو وطن والو
رہے یہ یاد کہ عیار سے بچا رکھنا
وطن کو بیچ دے غدار سے بچا رکھنا
انہیں دبا دو زمیں میں کہیں کفن والو
وطن ملا ہے حفاظت کرو وطن والو
وطن ہے جسم کے جیسا کہیں حرارت ہے
کہیں سکوں ہے میسر، کہیں شرارت ہے
بدن کو کاٹ کے رکھو گے خود بدن والو؟
وطن ملا ہے حفاظت کرو وطن والو
ہے جس کا کام وہ ساجھے اُسی کو تو اچھا
کسی سے لو جو برا بھی تو اُس کو دو اچھا
یہی ہے پاس تمہارے، بڑے چلن والو
وطن ملا ہے حفاظت کرو وطن والو
وطن رہے گا تو سندھی پٹھان بھی ہوں گے
بلوچ قوم کے ہیرے جوان بھی ہوں گے
سبھی کو ساتھ لو پنجاب کے سخن والو
وطن ملا ہے حفاظت کرو وطن والو
وطن ملا ہے حفاظت کرو وطن والو
کھلا جو پھول ہے کھونا نہیں چمن والو