کوئی معجزہ ہو کہ قرار آجائے
بھول کر کہیں سے بہار آجائے
یہ ذرد پتے اور مرجھائے پھول
خدا کرے کہ ان پر نکھار آجائے
مہہ عشق پی کر ان مہ کشوں کو
خدا کرے کہ خمار آجائے
نہ اٹھے دست سوال غیر کے آگے
وعدہ رزق پر انہیں اعتبار آجائے
نہ بھٹکے دل کسی اور جانب
دل پر ایسا اختیار آجائے
خدا کرے کہ جھنجھوڑ دے دلوں کو
مجھے ایسی قوت اظہار آجائے
اسکے شہروں کی رونق لوٹ آئے
ہر بسنے والے کو اس پر پیار آجائے
خدا کرے کہ اتنی خوشیاں بکھریں یہاں
کہ وطن کے کونے کونے میں بہار آجائے