وعدے ہوں سچے جلا دیتے ہیں جذبوں کو کبھی

Poet: مبشر ڈاہر By: Mobushir Dahr, Karachi

وعدے ہوں سچے جلا دیتے ہیں جذبوں کو کبھی
جذبے ہوں سچے ہلا دیتے ہیں رسموں کو کبھی

تھی برستی مجھ پہ ہم رہ تیرے برسوں جو کبھی
ہو میسر مجھ کو وہ برسات، لمحوں میں کبھی

شبِ گل بھی تھی منور، تیرے جلووں سے کبھی
اب کے دکھتی ہی نہیں وہ رات، راتوں میں کبھی

ڈھونڈتا دل ہے مرا اس کو سرابوں میں کہیں
چاشنی تھی جو ترے لہجے میں، صدیوں سے کبھی

آج قاصر ہیں دلائل بھی سمجھنے سے مرے
بات کرتے تھےجو مجھ ہی سے اشاروں میں کبھی

ہے کھڑا وہ غیر کی نگری میں، سرِ دست ابھی
ابتدا جو شخص تھا، سب میرے رشتوں کا کبھی

معتبر بن پھر تے ہیں، اے آسماں تجھ پہ ابھی
رکھ کے چلتے جو قدم تھے، میرے قدموں پہ کبھی

سرِ گلشن رکھ دی ہیں چاہت کی، کچھ شمعیں میں نے
ڈھونڈ لو میری محبت کو،احساسوں میں کبھی

شبِ فرقت، وصل کا مہوش، کیوں ڈستا ہے مجھے
ہجر میں آئے ملن کا گُر ہی خوابوں میں کبھی

اب تو خوابوں کے جزیروں پہ پڑے ہیں بے نشاں
پہنچیں گےہم بھی ڈاہر، شادمانوں میں کبھی

Rate it:
Views: 453
09 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL