اتنا وقت گزارنے کے بعد سوچا تو
ضبط کا آنسو باہر ُاسی سوچ سے آیا
صبح جہاں سے نکلا تھا سورج
تھک ہار کے پھر ُاسی مقام پے آیا
کتنے پردے تھے آسمان میں حائل مگر
ٹوٹا ستارہ تو بے بس زمین پے آیا
جیسے بھول کر خود کو پتھر کر لیا
تنہائی نے توڑا تو وہی شخص یاد آیا
وفا کے وعدے - وفا کی قسمیں جھوٹی
توڑی ُاس نے قسم اور کفارہ میرے پاس آیا
کتنے زخم ہیں جسم پر - اور درد دل اپنی جگہ
دفا درد کے لیے ہاتھ ُاٹھایا تو ُاسی کے نام پے قرار آیا