دل نظر کی مد میں گیا لگتا ہے غیر حد میں گیا بدبو جلا رہی ہے دماغ کو صبر کسی کا حسد میں گیا سلیقہ نہں انہیں چمن نگاری کا جسم مجبور دل کے قصد میں گیا سو عیب کر کے پیٹ بھرتا تھا جو آج وہ حاجیوں کے وفد میں گیا