وقت کی لکیریں ابھرنے لگی ہیں چہرے پہ شکنیں پڑنے لگی ہیں وہ چہرے کی شادابی و تازگی سکڑ سکڑ کے جھڑنے لگی ہے بےباک اور منچلی سی جوانی اپنے بڑھاپے سے ڈرنے لگی ہے وقت کی لکیریں ابھرنے لگی ہیں چہرے پہ شکنیں پڑنے لگی ہیں