ہونٹ مسکراتے ہیں آنکھ میں نمی سی ہے
مختصر یہ زندگی ہے وقت کی کمی سی ہے
کیوں عارضی حیات کو دائمی سمجھتے ہیں
یہ فہم کا فتور ہے اور فِکر میں کجی سی ہے
بارھا منہ پھیرا ہے سامنے جِسے پا کر
آج اسے دیکھا تو شکل وہ ہمی سی ہے
کِس طرح بھلا کے ہم اپنی سب خطاؤں کو
ایسے کیسے کہدیں گے زندگی بھلی سی ہے
وقت کے نِکلنے سے پہلے ہوش میں آ جاؤ
بعد میں نہیں کہنا وقت کی کمی سی ہے
ہونٹ مسکراتے ہیں آنکھ میں نمی سی ہے
مختصر یہ زندگی ہے وقت کی کمی سی ہے