ولیم بلیک کی دو نظمیں
Poet: ولیم بلیک By: maqsood hasni, kasurولیم بلیک کی دو نظمیں
مترجم: مقصود حسنی
چھوٹا بچہ کھو گیا
ابو مرے ابو تم کہاں ہو
تیز نہ اتنا چلو کہ میں کھو جاؤں
ابو بولو‘ اپنے چھوٹے بچے سے بولو
رات تاریک تھی‘ باپ واں کب تھا
بچہ شبنمم میں بھیگ گیا
کہرا گہرا ہو گیا
بچہ رو پڑا
اور بخارات اڑ گیے
مکھی
چھوٹی مکھی !
کھیل ترا گرمیوں کا
سوچ سے بعید ہات
برش ہو چکے ہیں
میں نہیں مگر تم جیسا
نہ تم سا فن
آدمی اک مجھ سا
شراب‘ گیت اور رقص مرے لیے
تب تلک کچھ اندھے ہات
ہات مرے برش کر دیں گے
فکر زندہ رہی تو
طاقت‘ سانس اور چاہت
گر فکر مر گئی تو
زندہ رہوں کہ مر جاؤں
بس اک خوش مکھی سا
فروری ١١‘ ١٩٧٦
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






