خیال خاطر آزردگاں ضروری ہے
یہ کار خیر بھی اے صاحباں ضروی ہے
سناؤ داستاں اپنی مگر سلیقے سے
حضور حسن میں حسنِ بیاں ضروری ہے
نظر کے سامنے تم ہو تو دل کرے سجدے
نماز عشق کو کعبہ کہاں ضروری ہے
خموش رہنا ہے بہتر مگر لحاظ رہے
وہاںپہ بولیے صابر جہاں ضروری ہے