وہی ہوا ناں؟ جس کا ڈر تھا

Poet: ارسلان حُسین By: Arsalan Hussain, Dubai

وہی ہوا ناں؟
لوگوں کی باتوں میں آ کر تم نے
دردِ دل کا روگ پالا
خود سے وآبسطہ خواہشوں کا
پَل میں گَلا گھونٹ ڈالا
کسے خبر تھی وفا کے رستے چلتے چلتے
خوشی کے پیروں پر ابلوں کا نشاں بھی ہوگا
محبتوں کی سلیب پر نفرتوں کا یہ المیہ بھی ہوگا
غرض یہ کہ
تم خفا ہو ، تم جدا ہو ، اور بے وجہ ہو
غرض یہ کہ
میں جفا ہوں ، بددعا ہوں ، اور بے وفا ہوں
جو میرے بس میں ہو اگر تو
تمھاری خاطر میں اپنی آنکھوں سے خون رو لوں
عزیز رکھوں تمھارے غم کو اِک لمبی عمر کی نیند سو لوں
جو تم کہو تو رتجگوں کے عذاب سہہ لوں اور کچھ نہ بولوں
مگر خلش ہے یہ مجھکو جاناں
کہا تھا میں نے
خزاں کا موسم قریب تر ہے
ہوا کے جھونکوں سے بچ کر رہنا
مگر بدگمانی کی حد یہ ہے
تم نے مجھ کو ہی غلط جانا
وہی ہوا ناں؟
جس کا ڈر تھا

Rate it:
Views: 855
24 Apr, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL