پہچان تو اقرار کر وہی ہوں میں ذرا یاد کر
امتحاں میرا سو بار کر وہی ہوں میں ذرا یاد کر
ماضی میں اِک بار جا کر وہاں سے کچھ وفا لا کر
میرا اِک بار اِعتبار کر وہی ہوں میں ذرا یاد کر
وہی ہوں میں تجھے جس سے پیار تھا بےحساب تھا
غیر بن کر نہ تو وار کر وہی ہوں میں ذرا یاد کر
ابھی نہ مجھے ستانا تُو ابھی نہ مجھے مٹانا تُو
ابھی تُو کچھ انتظار کر وہی ہوں میں ذرا یاد کر
میری محبت مجھے لوٹا رنگ محبت کے پھر دیکھا
پاس آ پھر تو پیار کر وہی ہوں میں ذرا یاد کر
مان جا تُو اب نہ ضد کر تُو اب اِس ضد کی بھی حد کر
قسم سے اب نہ انکار کر وہی ہوں میں ذرا یاد کر
اسے دیدے واسطِ رب اسے کہہ دے ابھی ساجد
اتنا بھی نہ بے قرار کر وہی ہوں میں ذرا یاد کر