وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے
کہ جس طرح کو لہجہ بدلتا جاتا ہے
یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے
رُتیں وصال کی اب خوب ہونے والی ہیں
رہا جو دھوپ میں سر پر میرے، وہی آنچل
ہوا چلی ہے تو کتنا بدلتا جاتا ہے
وہ بات کر جسے دنیا بھی معتبر سمجھے
تجھے خبر ہے زمانے بدلتا جاتا ہے