وہ جس کے شانے پر ہاتھ رکھ کر سفر کیا چاہتوں تیری گلی سے نہ جانے کیوں آج سر جھکائے گزر گیا وہ وہ دور کا بے نوا مسافر وہ تیرا شاعر تیرا ناصر تیری گلی توھم نے دیکھا پھر نہ جانے کدھر گیا وہ