وہ جو آئیں تو دل بہل جاۓ

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, میانوالی

وہ جو آئیں تو دل بہل جاۓ
ورنہ لازم ہے دم نکل جاۓ

جس نے جانا ہے اس کو جانے دو
اس کی مرضی ہے اب یا کل جاۓ

خوشنصیب ہے وہ عشق کے دریا میں
گرتے گرتے جو خود سمبھل جاۓ

چھو نا بالکل تو جلتی شمع کو
یوں نا ہو تیرا ہاتھ جل جاۓ

اونچا اڑنے کی نا ہماکت کر
گر زمیں پہ نا مونہہ کے بل جاۓ

چل مرید اپنے گھر کو چلتے ہیں
اس سے پہلے کے شام ڈھل جاۓ

Rate it:
Views: 427
30 Mar, 2015