وہ جو ہمیشہ پھولوں تتلیوں کے خواب بنا کرتی تھی
ہجر کی تنہا سرد راتوں میں قربتوں کے خواب دیکھا کرتی تھی
نم پلکوں میں موتیوں کے سیلاب رکھا کرتی ہے وہ
دن ڈھلے ہر شام صبح سحر کا انتظار کرتی ہے وہ
نہ جانے کتنے سپنے پلکوں کی اوٹ میں رکھتی ہے وہ
دروازے کی اک ہلکی سی چر چہراہٹ سے نساہ ڈر جاتی ہے وہ