وہ مجھ سے کبھی خود سے گفتگو میں رہا
کبھی یاروں میں رہا اور کبھی عدو میں رہا
میں جِسے اپنی ذات کا شریک مانتی ہوں
بلا سبب وہ ہی تکرارِ من و تو میں رہا
جو میری زندگی کے پہلوؤں سے آگاہ ہے
میری بابت وہ ایک شخص دوبدو میں رہا
میں جس کی آرزو میں عمر بھر بھٹکتی رہی
وہ ساری عمر کسی اور جستجو میں رہا
جو میری چاہتوں کا محور و مرکز ہوا ہے
وہ کسی اور ہی چاہت کی آرزو میں رہا
میری وفا بھی اسے روک نہ پائی عظمٰی
وہ سدا میرے خیالوں میں گفتگو میں رہا