وہ مجھے اپنے دست ء دعا میں رکھتا ہے!!!

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد, پنجاب, پاکستان

تعلق کو اب بھی نبھا میں رکھتا ہے
وہ مجھے اپنے دستِ دعا میں رکھتا ہے

منزل ہے وہ میری اسے معلوم ہےیہ بھی
اور ایسا کہ مجھےاکثر راہ میں رکھتا ہے

رقابت میں معترف ہے مخلصی کا میری
تعصب میں بھی مجھے اہلِ وفا میں رکھتا ہے

قربتوں سے گُریزں ہے آج بھی وہ
حیراں ہوں مجھےپھر بھی دعا میں رکھتا ہے

عیب ہیں ہزاروں میرے نظر میں اس کی
مہرباں ہے مجھے پھر بھی عطا میں رکھتا ہے

زمانہ ہو صلیب جسے کوئی عنبر
حق پرست ہر ایک کو سزا میں رکھتا ہے

Rate it:
Views: 430
08 Mar, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL