وہ کس حال میں اور کیسا ہوگا
میرا محبوب کیا پہلے جیسا ہوگا
متبسم چہرا، کھلکھلاتی آنکھیں اسکی
اور پیرہن بھی اسکا کیا پہلے جیسا ہوگا
یہ بھی گماں کبھی ہوتا ہے مجھ کو
راہوں میں اب بھی کہیں وہ بیٹھا ہوگا
وہ اک پل کی تنہائی سے ڈرتا تھا
کیسے ڈر ڈر کے وہ اب رہتا ہوگا
مشکل نہیں تھا اسے میرا ہونا
یہ سوچتا ہوگا، درد سہتا ہوگا
مٹا دوں گا اس کی یادوں کے نقوش
لوگوں سے اب وہ بھی یہی کہتا ہوگا