دل کے نگر میں اس کی یاد کا بسیرا ہے
وہ کل بھی میرا تھا وہ آج بھی میرا ہے
کون کہتا ہے کہ اسے میری یاد نہیں آتی ہے
اس کی آنکھوں میں میرا عکس آ کے ٹھہرا ہے
وہ کل بھی میرا تھا وہ آج بھی میرا ہے
یہ دوریاں نزدیکیاں اک عارضی تسلسل ہے
وہ جب بھی یہاں آیا اس دل کا مہمان ٹھہرا ہے
وہ کل بھی میرا تھا وہ آج بھی میرا ہے
وہ مجھے بھول چکا کیسے مان لوں عظمٰی
وہ ملنے آیا ہے گرچہ اس شہر میں پہرہ ہے
دل کے نگر میں اس کی یاد کا بسیرا ہے
وہ کل بھی میرا تھا وہ آج بھی میرا ہے