نہ جیت اپنی نہ مات اپنی
نہ جیت اپنی نہ مات اپنی
ہے اپنی ہستی پہ چھاپ تیری
اسی میں مضمر نجات اپنی
ہے سرفراشوں کا اک قبیلہ
ان عاشقوں میں ہے ذات اپنی
ہے چار کندھوں پہ اپنی ڈولی
ہے قدسیون سنگ برات اپنی
زمیں کے نیچے ہے سیج اپنی
امر ہوئی اب حیات اپنی
ڈرا رہے ہیں مجھےکیوںواعظ
وہ یار اپنا تو بات اپنی