بس یہی بات نہیں ہم کو پسند
کوئی کہہ دے اگر ہم تم سے نہیں
ہم نہیں پر ہم میں کوئی ہے جو ہم سے کہتا ہے
تم ڈھونڈ رہے ہو نگر نگر وہ رب تو دل میں رہتا ہے
میں نہیں جانتی مگر نہ جانے کیوں
ان سے مل کر لگا میں خود سے ملی
پھول پہ شبنم فدا ہوئی جب سے
دیا ازل کی ادا نے یہی پیام وفا
نثار ان پہ کروں میں دل و جاں
رہیں جو دل میں سدا بن کے ضیاء