پوچھ لو آکے ان دیواروں سے
تم کو کیسے پکارتا ہے کوئی
تمہارے بغیر زندگی اس طور سے گزرتی ہے
جینے کے نام پہ جیسے کوئی فنا ہو رہا ہے
بے اختیار آنکھوں نے جو لعل و گہر کھو دیئے تھے
اشکوں کے وہ جواہر میرے آنچل نے سمیٹ لئے ہیں
اے دوست اس قدر مصروفیت بھی خوب نہیں
کہ دوستوں کے واسطے فرصت نہ مل سکے
جذبہ شوق ہمیں اس مقام پہ لے آیا ہے
کہ ہر چہرے میں وہ چہرہ دکھائی دیتا ہے