پاؤں پتھروں پر پھسلتے رہ گئے
ہم سنبھل کر بھی نہ سنبھلے رہ گئے
یاد ان کی دل میں رہتی ھے یہاں
یاد سے پِیچھا چھڑاتے رہ گئے
دل میں الفت یا کہ نفرت ان کے ھے
الفت و نفرت میں ڈوبے رہ گئے
ھم نے الفت میں بھی نفرت پائی ھے
گر نہ غایت درمیاں میں رہ گئے
آج تک مظلوم یہ نہ ھے سمجھ
لوگ الفت کس کو کہتے رہ گئے