پاگل ہے انسان جو زندگی کے خواب دیکھتا ہے
خود ہی سارے بگڑے ہوئے حالات دیکھتا ہے
مشکل سے وقت گزارہ ہوتا ہے اب تو
ہر بشر موت کو اپنے آس پاس دیکھتا ہے
چیزیں آسمان سے کرتی باتیں اب تو
نوالہ بھی ایک منہ سے دور جاتا دیکھتا ہے
ہے جنگ کے قانون کا راج ہر طرف اب تو
انسان ہی انسان کو اپنا قاتل دیکھتا ہے
شکر ہے سایہ خدا کا قائم ہے مقصود
آدمی قاتل کو مسیحا اور مسیحا کو قاتل دیکھتا ہے