پتھر مزاج آنکھ سے جاتا رہا ہے نم

Poet: سدرہ سبحان By: sidra subhan, Kohat

پتھر مزاج آنکھ سے جاتا رہا ہے نم
روتی سسکتی رات کا غم کیا کرینگے ہم

آشفتگان شہر! کہیں دور جا بسیں
شام الم کی پیٹھ سےکچھ بوجھ تو ہو کم

لگتا ہے زندگی سے نباہ کر لیا کہ اب
لب پہ کوئی گلہ ہے نہ دل میں کوئی بھرم

بے سدھ پڑا ہے تب سے، حرارت نہیں رہی
منزل کے اک فریب سے نکلا تھا جا کہ دم

کیاشان سے کھڑے ہو، بہت خوب مگر دوست
وہ لوگ کیا ہوئے جو تجھے دے رہے تھے خم؟
 

Rate it:
Views: 518
19 Oct, 2017