Add Poetry

پولیس گردی سے جو پردہ اُٹھاؤں

Poet: Muhammad Naeem By: Muhammad Naeem, Sialkot

پولیس گردی سے جو پردہ اُٹھاؤں
اس بوسیدہ نظام کو جو آئینہ دکھاؤں

اکیلا ذہنی مریض ہی نہیں رہا اس کا نشانہ
زندہ لاشوں کا یہ ہے مدفن جو فسانہ سناؤں

جرائم کی پیداوار ہیں یہ پولیس والے
یہاں سب کچھ ہوتا ہےجو ان پر پیسہ لٹاؤں

صلاح الدین نے اس مافیا کا منہ ہے چڑھایا
یہی تھا وہ طریقہ قوم کو جو بات سمجھاؤں

اربابِ اختیار کب تک رسوا ہونےدیں گے ہمیں
جان کی امان مل جائے جو ان کی علم میں یہ لاؤں

یہ ہیں محافظ اور ہیں تہذیب سےبلکل عاری
شاید ہو سکیں یہ بہتر جو ادب کے سبق سکھلاؤں

ہمیں امید تھی کہ اب کی بار آئے گی بہتری
وہ سب کیا تھاجو پرانی باتوں سے روشناس کرواؤں

حکومت بھی اگر ان کے آگے ہے بے بس
پھرچپکے سے روشنی کاجودیاہےاسےہی بجھاؤں
 

Rate it:
Views: 274
06 Sep, 2019
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets