ایسے بھی سخن کے ٹھیکیدار ملے ہیں
اچھے نہ جن کے کردار ملے ہیں
جنہیں اپنے سوا کچھ نظر نہیں آتا
ہمیں ایسے بھی کچھ فنکار ملے ہیں
سوچا تھا ہم کچھ سیکھیں گے ان سے
وہ تو اپنے ہی پرستار ملے ہیں
خوش مزاج بہت کم دیکھے ہم نے
زندگی میں لوگ تو بے شمار ملے ہیں
خریدے ہیں کچھ لوگوں کے دیوان ہم نے
جو کےایک پونڈ کے چار ملے ہیں