آتی ہے میرے ذہن میں یہ بات مُسلسل
اَرزاں ہوئی ہے بشر کی کیوں ذات مُسلسل
ہر شخص تعصب کا شجر سینچ رہا ہے
پھر امن کے کیسے بنیں حالات مُسلسل
انسان تو مائل بہ تَنَزُّل ہے شب و روز
اَفلاک کو چھُوتی ہیں عِمارات مُسلسل
یوں شہرِ نِگاراں کو لُوٹا ہے عدُو نے
سہمے ہوئے رہتے ہیں اب دِن رات مُسلسل
اُن ہاتھوں نے فِرقوں کی ڈالی ہیں بِنادیں
جِن ہونٹوں پہ ہے دَرسِ مَسَاوات مُسلسل
ہر روز میرے شہر میں آتے ہیں دَرِندے
لاتے ہیں قتل و غارت کی سوغات مُسلسل
ہر گھر سے صدا آتی ہے اب آہ و فُغاں کی
ہر آنکھ سے اشکوں کی ہے بَرسات مُسلسل
خُود اپنے پڑوسی سے ہیں اب لوگ گُریزاں
تھی کل تک یہاں پیار کی ہی بات مُسلسل
یارب ہے دُعا، آئیں یہاں پھر سے بہاریں (آمین)
سرور بھی لِکھے امن کے نغمات مُسلسل (آمین)