پھر سے بہار آئی ہے جوبن پہ رنگ لائی ہے
مہکتے آنگنوں میں خوشیاں ہیں دامنوں میں
پھولوں نے مسکرانا بلبل نے گنگنانا
سیکھ لیا پھر سے موسم نے رنگ دکھانا
لیکن ہمارے دل کا آنگن وہی پرانا
نہ ہنسنا مسکرانا اداس اور ویرانہ
کوئی ہوا چلی نہیں بدلی کوئی اڑی نہیں
موسم نے رنگ بدلہ نہیں بادل کوئی برسا نہیں
نہ کوئی کلی چٹکی نہ پھول ہی مسکایا
میں کیسے جان پاؤں میں کیسے مان جاؤں
کہ پھر بہار آئی لو پھر بہار آئی