اے ماہِ رمضاں، آہستہ چل
جی بھر کر لوٹ مچانا ہے
اس ماہِ مبارک کے صدقے
دنوں میں امیر ہوجانا ہے
پھل کرکر کے بے حد مہنگے
عوام کا صبر آزمانا ہے
اللہ نے دیا ہے اک موقعہ
اس موقعہ کا فائدہ اٹھانا ہے
کافر تہواروں میں سستا بیچیں
ان کا تو جہنم ٹھکانہ ہے
ہم اہل ایماں بیچیں مہنگا
ہمیں دنیا کو جنت بنانا ہے
اصراف خدا کو بھاتا نہیں
افطار میں کم کم کھلانا ہے
مہنگائی ہی روکے گی سب کو
یہ سوچ کے قیمت بڑھانا ہے
ہے حرص کا بس علاج یہی
انہیں قناعت کا سبق پڑھانا ہے
اک کلو کے پیسے لینے ہیں
سودا تین پاؤ پکڑانا ہے
اے ماہِ رمضاں آہستہ چل
تونے کونسا روز آنا ہے
دو چار مہینے رکتا جا
مجھ سے تو تیرا یارانہ ہے