پھیلی ہے خدو خال پہ ہجرت کی سیاہی یہ کرب وفا چہرہ سنورنے نہیں دیتا جب چاند کے آنے کی امیدیں بھی ہیں روشن کیوں بام پہ تارہ بھی چمکنے نہیں دیتا