دنیا سے سروکار نہ اپنی خبر مجھے
بس یاد ہے وہ پیار کی پہلی نظر مجھے
شاید میں انکی ذات کا بچھڑا وجود ہوں
یوں جھک کے مل رہے ہیں یہ ویراں شجر مجھے
طوفان بن کے ٹوٹ پڑی سر پھری ہوا
وہ نقش کر رہا تھا ابھی ریت پر مجھے
ممکن ہے تیری تجھ سے ملا قات کرا دوں
فرصت ملے تو دیکھ کبھی ڈوب کر مجھے
میں اشک بن کے آپکے قدموں میں پڑا تھا
پلکوں پہ ڈھونڈتی رہی باد سحر مجھے