پیار کا موسم گزرنے لگا ہے
چاہت کا سورج ڈھلنے لگا ہے
من میں بسایا تھا جس کو میں نے
آج وہ مجھ سے بچھڑنے لگا ہے
سینے میں درد کا طوفان سا اٹھا ہے
یہ دل میرا کیوں ٹھہرنے لگا ہے
میری چاہت میرا پیار ہے وہ
کسی اور کا جو آج بننے لگا ہے
کس کس کو بتاوں اپنی رسوائی کا سبب
زمانہ بھی تو مجھ سے جلنے لگا ہے
چاہتے ہو اب اسے بھول جاوں میں واجد
میری سانسوں جب وہ مہکنے لگا ہے