پیسے کا کھیل ہے پیارے، پیسہ پیسہ پیسہ
کھیلتے ہیں کھلاڑی اس گیم کو کیسا کیسا
رشتوں کا تقدس بھی پامال کر گزرتے ہیں
ان کی نظر میں سب کچھ پیسہ ہے بس پیسہ
غیر تو ٹھہرے غیر اپنوں سے بھی ترک تعلق
دماغ پایا ہے انہوں نے رب جانے کیسا
شاعر کے دل میں ہے تمنا اور لب پہ یہ دعا
درد دل عطا کر دے یا رب ان کو مجھ جیسا