پیمانہ کوئی ہے؟

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

جِیون یہ مِرے درد کا افسانہ کوئی ہے
آنکھوں میں مگر جلوۂِ جانانہ کوئی ہے

غم دِل کے درِیچے پہ دِیئے جائے صدائیں
بے ماپ ہے یا درد کا پیمانہ کوئی ہے؟

آئے ہو ابھی، آتے ہی جانے پہ بضِد ہو
اِس طرز سے مِلتے ہو کہ بیگانہ کوئی ہے

اِس دشتِ جنُوں خیز کا ہر رنگ نیا ہے
دِیوانہ کوئی عِشق میں، فرزانہ کوئی ہے

ہر روز بِلا وجہ وہ بیوی کو گھسِیٹے
ہے شرم کوئی، جوہرِ مردانہ کوئی ہے؟؟

تسلِیم کِیا ہم سے بڑی بُھول ہُوئی ہے
جیسا ہے مِرا دِل کہاں وِیرانہ کوئی ہے

نادِم ہیں کہ ہم عِشق میں ناکام رہے ہیں
اِک جان لُٹا دینا بھی نذرانہ کوئی ہے؟

بِن کیف کبھی دِل کو کہاں چین ہُؤا ہے
مستی میں رہے مست یہ مستانہ کوئی ہے

حسرتؔ ہو بِنا اُن کے بھلا کیسے تشفّی
کہہ دِیجیے اُن آنکھوں سا مے خانہ کوئی ہے؟

Rate it:
Views: 350
16 Jun, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL