چار تنکوں کا سہارا کچھ نہیں
صحن گلشن میں ہمارا کچھ نہیں
چین لوٹا، دل مرا ویراں کیا
بس بگاڑا ہے ، سنوارا کچھ نہیں
جان دینے کے لئے حاضر ہیں ہم
عاشقی میں یہ خسارا کچھ نہیں
جستجو، ایماں، تن آسانی ، گناہ
موج سب کچھ ہے، کنارا کچھ نہیں
بے وفائی بھی ترا احسان ہے
اس سے بڑھ کر حق ہمارا کچھ نہیں
ہم سے دل لے کر یہ ظالم نے کہا
جاؤ، رستہ لو، تمہارا کچھ نہیں
اک نگاہ لطف ہم پر بھی کبھی
عرض ہے اپنی، اجارا کچھ نہیں
سارے عالم میں وہی وہ ہیں نصیر
سب کچھ ان کا ہے، ہمارا کچھ نہیں