تمہارا چہرہ چاند سا تمہاری آنکھیں چاندنی
میرے بے نور جیون کو تم نے دی چاندنی
تمہارا ساتھ پایا تو مجھے کیا کیا نہیں ملا
خزاؤں میں بہاریں سیاہ راتوں میں چاندنی
میری تنہائی دیکھ کر مجھے کہنے لگی یہ شب
کہاں کھویا ہے وہ ماہر کہاں کھوئی ہے چاندنی
چاند جلوہ نما ہوا جو ستاروں کے درمیاں
زمیں پہ آسماں پہ چار سو چھائی چاندنی
کیا دیکھتی ہو چاند کو تنہائی میں عظمٰی
تنہائی میں کوئی مزہ نہ دے گی چاندنی