چاہت کی اذیت رہائی نہ دے گی

Poet: انعم نقوی By: انعم نقوی, Punjab

چاہت کی اذیت رہائی نہ دے گی
کہ بچنےکی راہ بھی دکھائی نہ دےگی

ہنسو آج محفل میں اتنا مرے دل
صدا سسکی کی پھر سنائی نہ دے گی

کسی کو وفا کے نہ قصے سناؤ
زمانے کی عادت بھلائی نہ دے گی

کسی کے بھی کردار کی نہ قسم دو
تمہیں کچھ اجر یہ گوائی نہ دے گی

خموشی کی تلقین منصف نے کی ہے
زباں اب کسی کو دہائی نہ دے گی

جوچاہو وہ پا لو گے سجدوں میں جاکر
تمہیں فیض رب کی خدائی نہ دے گی

اگر غم ملے ہوں جو اپنوں سے بس پھر
تو سبیلِ مرہم سجھائی نہ دے گی

اٹھو کر کے ہمت جیو سر اٹھا کے
بقا آگہی کی تباہی نہ دے گی

ذرا ڈوب کر آنکھوں میں غم کو پرکھو
نظر غم کی ورنہ گہرائی نہ دے گی

چلو پھر سے انعم لکھیں اک حقیقت
کہ چاہت کسی کو رسائی نہ دے گی

Rate it:
Views: 1146
17 Apr, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL