پھر یاد کسی کی آئی ہے میری آنکھ بھر آئی ہے پہلے سپنوں کی بستی تھی اب چاروں طرف تنہائی ہے شب کے اندھیروں میں ڈوبی بے نور میری بینائی ہے لیکن اس دل نے چاہت کی اب تک قندیل جلائی ہے عظمٰی چاہت کی بات نہ کر ان باتوں میں رسوائی ہے