Add Poetry

چراغِ مُردہ کو اِک بار اور اُکساؤں

Poet: Ahmed Nadeem Qasmi By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

چراغِ مُردہ کو اِک بار اور اُکساؤں
دِیا بُجھا تو سحر کا فریب کیوں کھاؤں

خدا کے کام جو آئے، خدا بنائے گئے
مَیں سوچتا ہوُں کہ انسان ہی کے کام آؤں

مَیں رنگ و نغمہ و رقصِ حیات ہوُں یعنی
ضمیرِ دہر ہوُں، شاہوں کے ہاتھ کیا آؤں

رچی ہوُئی ہے رفاقت میرے رگ و پے میں
کچھ اس طرح کی اکیلا چلوں تو گھبراؤں

ستارے ٹوٹ کے کلیوں کے رُوپ میں چٹکیں
ذرا زمیں کے پندار کو جو اُکساؤٔں

کِسی کی زلف بھی منّت پذیرِ شانہ سہی
مگر مَیں گیسوئے گیتی تو پہلے سلجھاؤں

کئی برس سے مجھے مل رہا ہے درسِ خودی
یہی کہ تیرگیوں میں ہوَا سے ٹکراؤں

مَیں اب سے دُور فرشتوں کے گیت لکھتا رہا
یہ آرزو ہے کہ اب آدمی کو اپناؤں

Rate it:
Views: 281
15 Sep, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets