چشم نم پر مسکرا کر چل دیئے
Poet: ماہر القادری By: نعمان علی, Quettaچشم نم پر مسکرا کر چل دیئے
آگ پانی میں لگا کر چل دیئے
ساری محفل لڑکھڑاتی رہ گئی
مست آنکھوں سے پلا کر چل دیئے
گرد منزل آج تک ہے بے قرار
اک قیامت ہی اٹھا کر چل دیئے
میری امیدوں کی دنیا ہل گئی
ناز سے دامن بچا کر چل دیئے
مختلف انداز سے دیکھا کئے
سب کی نظریں آزما کر چل دیئے
گلستاں میں آپ آئے بھی تو کیا
چند کلیوں کو ہنسا کر چل دیئے
وجد میں آ کر ہوائیں رہ گئیں
زیر لب کچھ گنگنا کر چل دیئے
وہ فضا وہ چودھویں کی چاندنی
حسن کی شبنم گرا کر چل دیئے
وہ تبسم وہ ادائیں وہ نگاہ
سب کو دیوانہ بنا کر چل دیئے
کچھ خبر ان کی بھی ہے ماہرؔ تمہیں
آپ تو غزلیں سنا کر چل دیئے
More Sad Poetry






