چشم نم کی طرح اگر تو التجا ہو جا
اس سے بہتر ہے یہی, کہ فنا ہو جا
عہد طلسم کی بھی ہو جائے خود کشی
جسے توڑ سکے نہ کوئی ایسی انا ہو جا
وہی قابل ہے جو مثل عروج کائنات ہوا
تو دامن خاک سے اٹھ کوئی انتہا ہو جا
جب فکر صیاد نے آ, گھیر ا ہو
ایسا عمل اپنا, کہ معجزہ ہو جا
ہم نے جوش جنوں یہی سیکھا ہے
جس سے بھٹکا ہے اسی سے آشنا ہو جا