وقت اِک پَل کو جو رُک جائے تو احساں اس کا
چند یادیں میرے دل میں سے گُزرنا چاہیں
٭
دعوائہ عِشق میں تم حد سے نِکل جاتے ہو
وقت پڑتا ہے تو کیوں رنگ بدل جاتے ہو
٭
وہ لمس کی حِدّت ہے نہ جذبے کی وہ شِدّت
اے گُل، توُ حریفِ لبِ گُل رنگ نہیں ہے
٭
وفا کی دُھوپ میں جب جل بُجھا وجوُد مرا
مَیں رخشِ ریگِ رواں پر سوار ہو کے چلا
٭
ختم گر ہو نہ سکی عُذر تراشی تیری
اِک صَدی تک تُجھے جینے کی دُعا دے دُوں گا