چُھپ کے آئے گا کوئی حُسنِ تخیّل کی طرح آج کی رات چراغوں کو جلانا ہے منع کھول دو ذہن کے سہمے ہوئے دروازوں کو آج جذبات پہ لہروں کا بٹھانا ہے منع