چھُوا تلووں سے میں نے رستۂ دشوار کے سفر کو

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

چھُوا تلووں سے میں نے رستۂ دشوار کے سفر کو
تو پایا رگِ آگ ہیں لمحہ لمحہ بھی اِس نگر کے

پچھلے پہروں میں تم روتے دکھائی نہ دیئے تو کہنا
میری سوچ سے دیکھوٗ گزرے وقت سے گزر کے

باریک بینیوں سے تُو میری کبھی جا نہ پائے گا
تُو تحلیل ہے اِک اِک ذّرے میں میری نظر کے

اب تو دردِ جاں سے ہی سکون حاصل کیا جائے
مے بنائیے آنسوؤں میں خونِ رگِ نبض کو بھر کے

ضرورت ہے ناقص جیون کو قوی سہاروں کی
شانوں کو کاٹ لاؤ کسی توانا شجر کے

کھونا پانا ہی منتحب ہوا ہے ریکھاؤں سے
دو شگوفوں میں بٹے ہیں حصّے مجروح عمر کے

اِک اِک پَل میں نے نامِ زندگی کیا ہے
اور ہر پل کھویا ہے تجھے اِک اِک پَل ٹھہر کے

Rate it:
Views: 430
30 Oct, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL