وقت کی صلیبوں پر کاغذی پیرائے ہیں کاروان حسرت نے دیپ بھی بجھائے ہیں مٹنا سہل ہوتا پرضد کےعکس خانےمیں خود بھی ٹوٹ آئے ہیں زندگی لٹائے ہیں