ان کی مائیں بے بس ان کے بچے بھوکے لگتے ہیں
اجلے لہجوں والے چہرے میرے جیسے لگتے ہیں
میری ابابیلوں کا لشکر بحرانوں کی زد میں ہے
تیری نفری کاہل تیرے فیل نکمے لگتے ہیں
میرا تجھ سے قرب کا رشتہ روحانی ہے مہ پارہ
محرومی میں جھوٹے دلاسے کتنے سچے لگتے ہیں
آپ بھی اکثر محفل میں گم سم بیٹھی رہتی ہیں
ہم بھی اکثر تنہائی میں باتیں کرنے لگتے ہیں
جن میں کل کے خوابوں کا عفریت مقید ہے امجد
میرے راج دلارے کو وہ بستے اچھے لگتے ہیں