نہ جانوروں نہ درندوں نہ خاروں سے
ہمیں ڈر لگتا ہے ہمارے ہی یاروں سے
جو سجن پیارے دشمنوں کو مات کریں
ہر پل خوف رہتا ہے ایسے پیاروں سے
ہر شاعرہ کی جو جھوٹی تعریفیں کریں
یہ بات منسلک ہے فرضی کنواروں سے
میرے دل کا گلشن مرجھایا ہےاس طرح
ہر روز خون دیتا ہوں اسے فواروں سے
اپنا جیون تو سونا سونا ہے اصغر
ہمیں کیا غرض خزاں یا بہاروں سے