ڈوبنا ہی پڑتا ہے اُبھرنے سے پہلے
غروب ہونے کا مطلب زوال نہیں ہوتا
کے مرکزی خیال کی زمین پر
مشکل کے ساتھ آسانی
مشکل جو آے ہر آسانی سے پہلے
غم بھی جو آے شادمانی سے پہلے
پیدا نہیں ہوتا کوی سیکھا سکھایا
اٹکتی زباں ہے روانی سے پہلے
ناداں سکھا گیا ہے تجربہ جو مجھ کو
عقل آگی ہے نادانی سے پہلے
وقت کی ہے ترتیب وقت ہی بتاے
بڑھاپا نہ آے جوانی سے پہلے
لکھ سب دیا زد قلم کر دیا ہے
نعماں پہ جو بیتا کہانی سے پہلے